بلاگستان

«« آج کی بات »»
ہر بات کہہ دینے کی نہیں ہوتی، کچھ سننے کی بھی ہوتی ہیں ،کچھ سمجھنے کی ، کچھ جذب کر لینے کی اور کچھ سہہ جانے کی .....!!!!...
جہاں کہیں بھی ویرانہ ہو وہاں سے خزانہ ملنے کی امید ہوتی ہے، تو پھر تُو ویران اور ٹوٹے ہوئے دلوں میں حق کے خزانے کی تلاش کیوں نہیں کرتا؟
----------
تو گُل و من خار کہ پیوستہ ایم
بے گُل و بے خار نباشد چمن
تُو پھول ہے اور میں کانٹا ہوں کہ دونوں باہم پیوستہ ہیں، پھول اور کانٹوں کے بغیر چمن نہیں ہوتا (دونوں باہم موجود ہوں تو چمن کا بھی وجود ہوتا ہے)۔----------
دل و جاں شہیدِ عشقت، بہ درونِ گورِ قالبسوئے گورِ ایں شہیداں، بگذر زیارتے کن
(میرے) جسم کی قبر میں دل اور جان تیرے عشق...
ابے آج کل کیا کر رہا ہے
"کچھ نہیں بس فارغ ہو وقت برباد کر رہا ہوں"
اچھا! ایسا کر پھر یو ٹیوب پر ڈاکومینٹر...
تو اور ترے ارادے
چل چھوڑ مسکرا دے
دل کون دیکھتا ہے
پھولوں سے گھر سجا دے
میں خود کو ڈھونڈتا ہوں
مجھ سے مجھے چھپا دے
سُن اے فریبِ منزل
رستہ نیا سُجھا دے
سوچوں نہ پھر وفا کا
ایسی کڑی سزا دے
مرتا ہوں پیاس سے میں
تو زہر ہی پلا دے
منظر یہ ہو گیا بس
پردے کو اب گر ادے
نامہ فراق کا ہے
لا! وصل کا پتہ دے
پھر مائلِ یقیں ہوں
پھر سے مجھے دغا دے
احمدؔ غزل کہی ہے
جا بزم میں سنا دے
محمد احمدؔ
...
خودی کی موت سے مغرب کا اندرون بے نور
خودی کی موت سے مشرق ہے مبتلائے جذّام
خودی کی موت سے روح عرب ہے بے تب و تاب
بدن عراق و عجم کا ہے بے عرق و عظّام
خودی کی موت سے ہندی شکستہ بالوں پر
قفس ہوا ہے حلال اور آشیانہ حرام
خودی کی موت سے پیر حرم ہوا مجبور
کہ بیچ کھائے مسلمانون کا جامہء احرام
جس بندہء حق بیں کی خودی ہو گئ بیدار
شمشیر کی مانند ہے برّندہ و برّاق
اس کی نگہ شوق پہ ہوتی ہے نمودار
ہر ذرّے میں پوشیدہ ہے جو قوّت اشراق
اس مرد خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو
تو بندہء آفاق ہے ۔ وہ صاحب آفاق
تجھ میں ابھی پیدا...
سنانے کو ایک سادہ نظم چاہتا ہوںتنہائی میں ایک رویدِ بزم چاہتا ہوں
مقرر مقرر کا نہیں میں نقشِ بیمارسینوں پر لکھتا تراشا قلم چاہتا ہوں
زمینِ کاغذ پہ نہیں بچھاتا ردا کے پھولبادِ معطر کو اطہرِ انعم چاہتا ہوں
خندہ جبین / محمودالحق
جو بھی نیا کام کرنا ہے،یا خود میں کوئی تبدیلی لانی ہے تواسے ابھی سے ہی شروع کیجئے،کیونکہ اگر
مناسب وقت کا انتظار کرنا ہے،تو وہ کبھی نہ آنے والا ہے۔
کیونکہ ہر دفعہ کچھ وجوہا ت ایسے سامنے آجائیں گے،جب آپ سمجھیں گے کہ جب یہ ختم ہو جائیں،تو پھر شروع کروں گا۔اوریقین مانئے آپ کبھی بھی وہ کام شروع نہ کر سکیں گے۔۔
سو جو بھی کرنا ہے۔۔۔۔ابھی کر۔۔۔۔۔۔
...
سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے
آسیب اپنے کام سے، ہم اپنے کام سے
نشّے میں ڈگمگا کے نہ چل، سیٹیاں بجا
شاید کوئی چراغ اُتر آئے بام سے
غصّے میں دوڑتے ہیں ٹرک بھی لدے ہوئے
میں بھی بھرا ہُوا ہوں بہت انتقام سے
دشمن ہے ایک شخص بہت، ایک شخص کا
ہاں عشق ایک نام کو ہے ایک نام سے
میرے تمام عکس مرے کرّ و فر کے ساتھ
میں نے بھی سب کو دفن کیا دھوم دھام سے
مجھ بے عمل سے ربط بڑھانے کو آئے ہو
یہ بات ہے اگر، تو گئے تم بھی کام سے
ڈر تو یہ ہے ہوئی جو کبھی دن کی روشنی
اُس روشنی میں تم بھی لگو گے...
ایک خاتون کی عادت تھی کہ وہ روزانہ رات کو سونے سے پہلے اپنی دن بھر کی خوشیوں کو ایک کاغذ پر لکھ لیا کرتی تھی
ایک شب اس نے لکھا کہ
میں خوش ہوں کہ میرا شوہر تمام رات زور دار خراٹے لیتا ہےکیونکہ وہ زندہ ہے اور میرے پاس ہے
یہ اللّٰه کا شکر ہے
میں خوش ہوں کہ میرا بیٹا صبح سویرے اس بات پر جھگڑا کرتا ہے کہ رات بھر مچھر،کھٹمل سونے نہیں دیتے یعنی وہ رات گھر پہ ہی گزارتا ہے آوارہ گردی نہیں کرتا
اس پر بھی اللّٰه کا شکر ہے۔
میں خوش ہوں کہ ہر مہینہ بجلی، گیس، پانی،پٹرول وغیرہ کا اچھا خاصا ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے یعنی یہ سب چیزیں میرے پاس میرے استعمال میں ہیں اگر یہ نہ...

انسان تین حالتوں میں سچائی کی انتہا پر ہوتا ہے ،◀ شدید غصے میں◀ شدید دکھ میں اور◀ انتہائی خوشی کے وقت
تعجب کی بات ہے ان تین حالتوں ہی میں انسان زندگی کی اصل لذت سے لطف اندوز ہوسکتا ہے...

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس حسین بن عبد العزیز آل شیخ حفظہ اللہ نے 29...

سفید کپڑے پر انار کے دانے کے چند چھینٹے گر جائیں تو ساری عمر دھو دھو کر بھی وہ کپڑا واپس پہلے سا سفید نہیں ہوتا۔ یہ سفید کپڑا آپ کا کردار ہے۔ اسے سنبھال سنبھال رکھیے۔
از...
پختہ افکار کہاں ڈھونڈنے جائے کوئی
اس زمانے کی ہوا رکھتی ہے ہر چیز کو خام
مدرسہ عقل کو آزاد تو کرتا ہے مگر
چھوڑ جاتا ہے خیالات کو بے ربط و نظام
مردہ ۔ لادینی افکار سے افرنگ میں عشق
عقل بے ربطیء افکار سے مشرق میں غلام
کلام ۔ علامہ محمد اقبال
مکمل تحریر کے لئے یہاں کلک کریں »
ٹوائلاٹ زون ٹی وی سیریل کی ایک قسط ‘کک دا کین‘ دیکھ کر بڑھاپے کی اصل کا خیال آیا. اس قسط میں ایک سن رسیدہ شخص جو اولڈ ہوم میں اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ رہتا ہے اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ ان کے بوڑھے ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے بچوں جیسے کھیل چھوڑ دیے ہیں اور اپنا بچپنا کھو دیا ہے۔

میری دانست میں بوڑھا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا اجنبی ہوتی جائے، جن حقیقتوں کے ساتھ آپ پلے بڑے ہوں، وہ تبدیل ہوتی...
مکمل تحریر کے لئے یہاں کلک کریں »...
پہلے دنیا میں عمومی طور پر دو طرح کے لوگ ہوتے تھے۔ یعنی لوگ دوطرح کے رویّے رکھتے تھے۔ کچھ لوگ ایکسٹروورٹ (باہر کی دُنیا میں جینے والے) ہوتے تھے اور چاہتے تھے کہ جو کچھ اُن پر بیت رہی ہے وہ گا گا کر سب کو بتا دیں ۔ وہ ایک ایک کو پکڑتے اور اپنا غم خوشی اُس کے گوش و گزار کر دیتے اور اس طرح اُنہیں صبر آ جاتا تھا۔
دوسری قسم کے لوگ وہ ہوتے جو انٹروورٹ (اپنے دل کی دنیا میں بسنے والے) ہوتے اور جو اپنے دل کی بات اپنے دل میں ہی رکھتے تھے ۔ کسی کو نہ بتاتے کہ اُن پر کیا بیت رہی ہے یا وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ دوست احباب اُن کی اُداسی کا...
سورة 2 البَقَرَة آیت 42 ۔ وَلَا تَلۡبِسُوا الۡحَـقَّ بِالۡبَاطِلِ وَتَكۡتُمُوا الۡحَـقَّ وَاَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ
باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو
سورة 5 المَائدة آیت 8 ۔ ييٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡا قَوَّا امِيۡنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالۡقِسۡطِ وَلَا يَجۡرِمَنَّكُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ عَلٰٓى اَ لَّا تَعۡدِلُوۡا ؕ اِعۡدِلُوۡا هُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰى وَاتَّقُوا اللّٰهَ ط اِنَّ اللّٰهَ خَبِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ۔ اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی...

کبھی کسی کے اچھے مقدر کو حسرت سے تکتے ہوئے اپنی تقدیر بننے کی دعا نہ کرنا ورنہ اُس کے مقدر کے سارے کانٹے بھی اپنی پلکوں سے چننے پڑ جائیں گے....

اسلام میں مسلمان کے سماجی حقوقخطبہ جمعہ مسجد نبوی ( اقتباس)22 ربیع الاول 1440 بمطابق 30 نومبر 2018امام و خطیب: ڈاکٹر عبد الباری بن عواض ثبیتیترجمہ: شفقت الرحمٰن مغلبشکریہ: اردو مجلس فورم
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الباری بن عواض ثبیتی حفظہ اللہ نے مسجد نبوی میں 22 ربیع...
میرا سوچنے سمجھنے کا انداز بچپن سے ہی بہت سائینٹفیک رھا ہے۔مشاہدات کی روشنی میں پہلے ایک مفروضہ تیارکرنا اور پھر اس مفروضے کی تائید یا مخالفت میں شواہد ڈھونڈنا اور پھر نتیجہ اخذ کرنا۔ اس سائنٹفک اپروچ سے اخذ شدہ نتائج حتمی اور دیر پا ہوتے ہیںیہ میرے بچپن کے بہت ابتدائی دنوں کی بات ہے جب ہم لوگ جہلم سے گرمیوں کے چھٹیاں گزارنے کمالیہ آیا کرتے تھے۔ ایک بار اپنے سلیپر کمالیہ بھول گیا۔ اگلے سال چھٹیاں گزارنے آئے تو سلیپر سائز میں بہت چھوٹے رہ گئے تھے جس سے میں نے مفروضہ بنایا کہ جوتے وقت کے ساتھ چھوٹے ہوتے جاتے ہیں اور چھوٹے ہوتے ہوتے وہ غائب ہوجاتے ہیں اور اس مفروضے کو تقویت اس بات سے...

ヅ انگوٹھا کہانی ヅمنقول
تعلیم انسان کو انگوٹھے کے نشان سے دستخط تک لے گئی،اورٹیکنالوجی دستخط سے انگوٹھے پر واپس لے آئی۔
دنیا گول ہے ヅ ヅ ヅ...

ہم وہ قوم ہیں جسے اللہ تعالی نے اسلام کے ذریعے عزت عطا فرمائی ہے، اسے چھوڑ کر ہم جس چیز میں بھی عزت تلاش کریں گے اللہ ہمیں رسوا ہی کرے گا...
اردو ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے چراغ حسن حسرت کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ حسرت طرح دار شاعر و ادیب تھے، آپ کا بنیادی شعبہ صحافت تھا اور مزاح نگاری میں بھی کمال انداز رکھتے تھے۔
ایک بار حسرت سے مشاعرے میں ماہیا سنانے کی فرمائش کی گئی تو انہوں نے یہ ماہیا سُنایا۔
باغوں میں پڑے جھولے
تم بھول گئے ہم کو
ہم تم کو نہیں بھولے
بقول راوی مشاعرے میں داد و تحسین سے چھت کا اُڑ جانا کیا ہوتا ہے وہ ہم نے آج دیکھا۔
ہم نے چراغ حسن حسرت کی دو خوبصورت غزلیں آپ کے لئے منتخب کی ہیں ملاحظہ فرمائیے:
یارب غم ہجراں میں...
ہم میں سے اکثریت یہ سوچ کر کسی کی اچھی نصیحت رد کر دیتی ہے " مجھے سمجھانے سے پہلے خود عمل کرو "
یہ ضروری نہیں جو شخص آپکی اصلاح کر رہا ہو ، آپکو سیدھے راستے کی طرف نشاندہی کر رہا ہو ، آپ میں موجود کسی خامی کو دور کرنے کا کہہ رہا ہو وہ شخص خود اپنی ذات میں مکمل ہو ، عیب سے پاک ہو ، سیدھے راستے پر ہو ، ہو سکتا ہے وہ شخص بیسیوں خامیوں کا...
تسلیم کی خوگر ہے جو چیز ہے دنیا میں
انسان کی ہر قوّت سرگرم تقاضہ ہے
اس ذرّے کو رہتی ہے وسعت کی ہوس ہر دم
یہ ذرّہ نہیں ۔ شاید سمٹا ہوا صحرا ہے
چاہے تو بدل ڈالے ہیئت چمنستاں کی
یہ ہستی دانا ہے ۔ بینا ہے ۔ توانا ہے
گلستاں میں نہیں حد سے گذرنا اچھا
ناز بھی کر تو باندازہء رعنائی کر
پہلے خود دار تو مانند سکندر ہو لے
پھر جہاں میں ہوس شوکت دلدائی کر
نظر آتے نہیں بے پردہ حقائق ان کو
آنکھ جن کی ہوئی محکومی و تقلید سے کور
ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
میّسر آتی ہے...
...
طفل مکتب کی تحریر کا یہ اقتباس آپ مکمل شکل میں وہیں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
کیا ہوا تم یوں دوڑتی کیوں آئی ہو اور اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہو ؟ ارے اس کی طبعیت تو بگڑنے لگی ہے آنکھیں خوف سے پھٹی ہیں ۔آواز حلق میں پھنسی ہے ۔چہرے کا رنگ اڑا ہواہے یہ خوف سے کیوں کانپ رہی ہے ؟ذرا کوئی آئے ۔ دیکھے تو ! میری بیٹی کو پانی پلائے ۔
بیٹی یہ لو پانی پی لو تم اب اپنے گھرپر ہو ۔ محفوظ ہو ۔ اب بتاؤ بھی ہوا کیا ہے ؟ وہ بیٹی کی بیٹھ سہلاتے پوچھنے لگی ۔امی ی ۔۔ سڑک پر ۔۔ ایک آدمی ۔۔ کو ۔۔ گولی ۔۔۔ مار کر ۔۔۔ گاڑی سے ۔۔۔۔کچل دیا ۔۔۔گیا ہے ۔۔ میری آنکھوں کے سامنے۔۔۔۔ وہ ہکلا ہکلا کر آہستہ سے بولنے لگی ۔۔شیششش خاموشماں منہ پر انگلی...

ــــــــــــــــ
شاید پہلے بھی لکھا ہو۔۔ پھر لکھ دیتی ہوں۔۔۔
بازار میں پیاس لگے، کوئی جوس خریدا، پیا اور خالی ڈبہ بیگ میں رکھ لیا، اسٹرا اور اسٹرا پہ چڑھی پتلی سی پنؔی سمیت۔۔۔۔
گھر لاکر کوڑے دان میں ڈال دیا۔
چاروں طرف کوڑا بکھرا ہوا ہے ایک ڈبے سے کیا ہوگا۔۔۔۔۔۔ مگر نہیں
ـــــــــــــــــــ
گھر میں سودا آتا ہے، چائے کی پتؔی، گلوکوز، شیمپو، مچھر بھگائو کوائل، دوا اور اسی طرح کی مختلف...

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جسے عزت دی ہے اس کی عزت کرنا لازم ہے لیکن جسے ذلیل کیا اسے ذلیل کرنا ضروری نہیں۔...

〜》 رازِ زندگی《〜اقتباس از محمود الحق
جب دعویٰ عمل سے بڑا ہو تو دراز قد والا بھی چھوٹا دکھائی دیتا ہے۔ زندگی کو جاننے والے راز زندگی پا جاتے ہیں۔ پھر جینا انہیں اتنا مشکل ہو جاتا ہے کہ انسانوں پر عدم اعتماد کی وجہ سے فطرت سے دل لگا لیتے ہیں۔ کیونکہ انسان کا چلن کسی فارمولہ کا محتاج نہیں۔ وہ اپنے لئے دودھ شہد کی نہر خود کھودتا ہے۔ دینا نہ بھی چاہے ...
سہولت کارمنقول
برائی کو پھیلانے والے کتنے ہیں؟بہت ہی کم۔ شاید ایک فیصد بھی نہیں۔اور برائی کے خلاف جہاد کرنے والے زیادہ ہیں، شاید 2 فیصد یا 5 فیصد۔لیکن پھر بھی برائی پھیل رہی ہے۔آخر کیوں ؟کیونکہ زیادہ تر لوگ یعنی 98 فیصد یا 95 فیصد لوگ نیوٹرل رہنا پسند کرتے ہیں۔اور یہی نیوٹرل رہنے والے برائی پھیلانے والوں کے سہولت کار ہیں۔...
جس آگ سے بچنے میں بڑے بزرگ بچوں کو محفوظ رکھتے ہیں ۔ وہی بچہ بڑا ہو کر فکر و ایمان کی بھٹی سے کندن بن جاتا ہے یا پھر گناہوں کی لت کا شکار ہو کر انگاروں سے کھیلنے لگتا ہے۔ بلندیاں چھونے پر نیچے دیکھ کر چلنا اس کے لئےمحال ہو جاتا ہے۔ پتھر کنکر اور شیشے کی کرچیوں سے پاؤں بچائے جاتے ہیں۔ لیکن کبھی چیونٹیوں کے سر کچلنے کے احساس کا پاس سے گزر بھی نہیں ہوتا۔ چند دہائیوں کی ایک زندگی کو فلمایا جائے تو تین گھنٹے میں ختم ہو جاتی ہے۔ہر انسان اپنی نیت کا پھل پا لیتا ہے چاہے اچھا یا برا۔ سولہویں صدی نے انسان کو مشین سے روشناس کرایا۔ جو بڑھتے بڑھتے زندگی کے لئے لازم ہو گیا۔...

اپنی زندگی میں اُصولوں کی حدود قائم کیجئے۔ ان حدود کا یہ مقصد نہیں کہ لوگوں کو دور رکھے، بلکہ یہ تو خود کو محفوظ رکھنے کا ایک سمجھ دارانہ فعل ہے۔...

خیر خواہی۔۔۔ دین کا بنیادی حصہخطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس) 15 ربیع الاول 1440 بمطابق 23 نومبر 2018امام و خطیب: پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفیترجمہ: شفقت الرحمٰن مغلبشکریہ: اردو مجلس فورم
فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے 15 ربیع الاول 1440 کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں بعنوان "خیر خواہی۔۔۔ دین کا بنیادی حصہ" ارشاد فرمایا جس انہوں نے کہا کہ قرآن کریم پر...
زندگی کے میدانِ کارزار میں حقیقی مؤثر ہتھیار اور فتحِ کا مجرب نسخہ ہے
اللہ پر یقین ۔ خُود اعتمادی ۔ جہدِ مسلسل ۔ صبر و تحمل ۔ انصاف ۔ محبت و احترام
ہم چاہےجتنا بھی اچھا کام کرے،کسی نہ کسی کو تو وہ نا پسند ہو گاسو تو پھر ہم وہ کام کرتے ہی کیوں نہیں جو ٹھیک ہو ،ہمیں پسند بھی ہو مطلب ""نیک ہے نیت اگر تیری تو کیا پرواہ تجھے ""؟؟دراصل ہوتا یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر دوسروں کی طرف انگلی اٹھانے میں ایکسپرٹ ہوتے ہیں ،لیکن خود اپنی طرف یا اگر کوئی دوسر ا ان کی طرف ...
زندہ ہونے کا پتہ دیتی ہے نرمی ورنہبعد مرنے کے تو سب جسم اکڑجاتے ہیں
فیاض فاروقی
انسان کی سمجھ نہیں آتی۔ ایک طرف اِتنا شعور ، اور دوسری طرف اتنی جہالت۔
کیا ہو گیا! یہ مشاہدے ، یہ طرزِ تخاطب۔ کُچھ شکوہ شکوہ سا لگ رہا ہے۔
میں دراصل ایک ریسرچ کے نتائج دیکھ رہا تھا۔ میری ماسٹرز...
میں قارئین سے معذرت خواہ ہوں کہ 15 نومبر 2018ء کو شائع کردہ میری تحریر ”انجنیئر اور انجن“ کا بہت اہم پہلو نامعلوم کیسے تحریر میں شامل نہ ہوا جس سے میری تحریر کی بنیاد ہی کمزور رہ گئی تھی
قرآن شریف کی متعلقہ آیت اب شامل کر کے اپنی 15 نومبر 12018ء کی تحریر دوبارہ شائع کر رہا ہوں
مجھے 1990ء کی دہائی میں انجنیئرنگ یونیورسٹی کے طلباء کو خطاب کرنے کا کام سونپا گیا تھا ۔ میری اُس تقریر سے اقتباس پیشِ خدمت ہے
زمانہءِ حال سائنس اور انجنیئرنگ کا دَور ہے ۔ اس اعلٰی تعلیمی دَور میں ایک غلط فہمی عام پائی جاتی ہے کہ لفظ انجنیئر کو انجن سے اخذ کیا گیا ہے جبکہ حقیقت میں لفظ انجنیئر...

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد الرحمن بعیجان حفظہ اللہ نے 08 ربیع الاول 1440 کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں "...
Pages
